13اپریل 1985
زوال یافتہ لوگوں کا حال یہ ہوتاہے کہ وہ ذرا ذرا سی بات پر ہنگامہ کرتے ہیں اور اپنے مفروضہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد جب حکومتی کارروائی ہوتی ہے تو چپ ہو کر گھروں میں بیٹھ رہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زوال یافتہ لوگوں میں صبر کی کمی ہوتی ہے۔
اصل یہ ہے کہ اجتماعی زندگی میں ہمیشہ مختلف قسم کے مسائل پیش آتے ہیں۔ اس بنا پر بار بار ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کو دوسرے کی طرف سے ایسا تجربہ پیش آئے گا جو اس کی مرضی کے خلاف ہوگا، ایسے موقع پر صحیح طریقہ یہ ہے کہ اعراض کیا جائے، نہ کہ ٹکراؤ شروع کردیا جائے۔ صحابی رسول عمیر بن حبیب بن خماشہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: مَنْ لَا يَرْضَى بِالْقَلِيلِ مِمَّا يَأْتِي بِهِ السَّفِيهُ يَرْضَى بِالْكَثِيرِ (المعجم الاوسط للطبرانی، حدیث نمبر 2258) ۔ یعنی جو شخص نادان کی طرف سے پیش آنے والے چھوٹے شر کو برداشت نہیں کرے گا ، اس کو نادان کے بڑے شر کو برداشت کرنا پڑے گا۔اس قولِ صحابی میں اجتماعی زندگی کی ایک حکمت کو بتایا گیا ہے، یعنی جب فریقِ مخالف کی جانب سے کوئی ناموافق واقعہ پیش آئے تو ابتدا ہی میں صبر کرنا چاہیے۔