13فروری 1985
مولانا محمد شاکر صاحب (دہلی) نے بتایا کہ ایک شخص پر کسی جرم میں مقدمہ چلا اور اس کو قید کی سزا ہوگئی۔اس نے جیل خانے سے ایک بزرگ کے یہاں پیغام بھیجا کہ میں جیل میں بند ہوگیا ہوں۔ کوئی ایسا عمل بتائیے کہ اس سے رہائی ہوجائے۔ بزرگ نے اس کو بتایا کہ تم یہ پڑھا کرو:
آج کل پرسوں ہزار بار بگوید قفل در زنداں بکشاید
اس نے اس جملہ کا ورد شروع کیا اور اسی کے بعد اس کو جیل خانے سے رہائی مل گئی۔
مسلمان بہت بڑی تعداد میں اسی قسم کے طلسماتی اعمال کے فریب میں پڑے ہوئے ہیں۔ وہ دین جو توہمات کو ختم کرنے کے لیے آیا تھا، اس کے ماننے والے خود توہمات میں مبتلا ہو کر رہ گئے۔ مزید یہ کہ انھوں نے توہمات کواسلامائز (Islamize)کر لیا۔ انھوں نے کچھ اسلامی الفاظ بول کر اس کو اسلامی بنا لیا۔