3 اکتوبر 1985
مسز انیس جنگ کی ایک انگریزی کتاب 1985میں پنگوئن بکس کے تحت چھپی ہے، جس کا نام ہے ’’ہندستان بے نقاب“ (Unveiling India) ۔ مصنفہ نے ہندستان میں عورتوں کے حالات کی تحقیق کے لیے ملک کے مختلف حصوںکا سفر کیا۔ بیدر میں ان کی ملاقات جلال الدین چنگیزی سے ہوئی۔ مصنفہ کے بیان کے مطابق، جلال الدین چنگیزی نے کہا کہ قرآن میں عورت کو فتنہ بتایا گیا ہے، وہ جو مرد کو بہکائے اور اس کو مصیبت میں مبتلا کرے:
In the Koran she is described as a fitna, one who tempts man and brings trouble (p. 30)
یہ حوالہ صحیح نہیں۔ کیوں کہ قرآن میں ایسی کوئی آیت نہیں جس میں عورت کو فتنہ کہا گیا ہو۔ البتہ ایک حدیث ہے اور اس کے الفاظ یہ ہیں:مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ(صحیح البخاری، حدیث نمبر 5096)۔ یعنی اپنے بعد میں نے سب سے زیادہ مضر فتنہ جو مردوں کے اوپر چھوڑا ہے وہ عورتیں ہیں۔
حدیث کے الفاظ بتاتے ہیں کہ اس میں مستقبل کے بارے میں ایک پیشین گوئی کی گئی ہے۔ اور وہ یہ کہ آئندہ آنے والے دور میں انسانی سماج میں سب سے زیادہ ضرر کا سبب عورتیں بنیں گی۔ اس دور میں عورتیں مردوں کے لیے سب سے بڑی آزمائش بن جائیں گی۔
جس زمانے میں محترمہ انیس جنگ نے اپنی کتاب لکھی ہے، اس زمانے میں یہ پیشین گوئی اپنی کامل صورت میں سامنے آچکی ہے۔ یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جدید دنیا کے معاشرتی بگاڑ کا سب سے بڑا سبب ’’جدید عورت“ ہے۔ آج آزادیٔ نسواں کے نام پر عورت کا جوحال کیاگیا ہے اس نے جدید معاشرہ کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔
اس حدیث میں یہ نہیں ہے کہ عورت باعتبار تخلیق کوئی بری چیز ہے۔ اس میں صرف عورت کے اس غلط استعمال کا ذکر ہے جس کے نتیجہ میں عورت سماج کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔