20اپریل 1985
ایک شریر آدمی نے موقع پاکر ایک بزرگ کے مکان پر قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد اس نے مزید یہ کیا کہ بزرگ کے اوپر جھوٹے مقدمے قائم کرديے تاکہ وہ دباؤ میں آکر اس کے ناجائز قبضہ کو مان لیں۔ عدالت کی پیشیاں ہونے لگیں، اور بزرگ کی توجہ اور پیسہ غیر ضروری طورپر اس میں ضائع ہونے لگے۔ تاہم بزرگ اس سے پریشان نہیں ہوئے۔ مذکورہ شخص سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے کہا:
یاد رکھو، آخری پیشی خدا کے یہاں ہونے والی ہے۔ موجودہ دنیا میں انسان کا حال یہ ہے کہ وہ جھوٹی تدبیر یں کرکے دوسرے کے مال پر قبضہ کرتا ہے اور پھر فتح کا قہقہہ لگاتا ہے۔ وہ فرضی کارروائیاں کرکے دوسرے کی جائداد کو اپنے نام لکھوالیتا ہے اور پھر اپنے دوستوں میں اس کا تذکرہ اس طرح کرتا ہے گویا اس نے کوئی بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
مگر اس قسم کی فتوحات اور کامیابی جھوٹی فتوحات اور کامیابیاں ہیں۔ وہ خدا کے یہاں پیشی کے وقت اتنی بے معنی ثابت ہوں گی کہ آدمی کے پاس الفاظ بھی نہ ہوں گے کہ وہ اپنی حمایت میں کچھ بول سکے۔ وہ وہاں خود ہی اپنے جرم کا اعتراف کرے گا۔ اگر چہ اس وقت اعتراف کرنا، اس کے کچھ کام نہ آئے گا۔