18جنوری 1985
ہندستان میں مسلمانوں کی بہت سی جماعتیں ہیں مگر تقریباً سب کی سب ردِّ عمل کی پیداوار ہیں۔ مسلمانوں کی ایک جماعت او ر دوسری جماعت میں کوئی حقیقی فرق نہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ جو لیڈر اینٹی ہندو ٹون (anti-Hindu tone) میں بولتا ہے اس سے مسلمان خوش ہوجاتے ہیںاور جو پرو ہندو ٹون (pro-Hindu tone) میں بولتا ہے اس سے ناخوش۔
قوموں کا عام مزاج یہ ہے کہ وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ (anti-establishment) آوازوں کو پسند کرتی ہیں اور پرو اسٹیبلشمنٹ (pro-establishment) آوازوںکو عوام کے اندر پسندیدگی حاصل نہیں ہوتی۔
ہندستان میں اس نفسیات پر مزید اضافہ یہ ہوا کہ مختلف اسباب سے مسلمانوں کے دلوں میں ہندوؤں کے خلاف منفی سوچ پیدا ہوگئی۔ اس کی وجہ سے کوئی ایسی تحریک ان کے درمیان مقبول نہیں ہوتی جو ہندوؤں سے ایڈجسٹمنٹ (adjustment) کی باتیں کرتی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلی تقریباً نصف صدی کی پرشور مسلم سیاست کے باوجود مسلمانوں کے حصہ میں احتجاج کے سوا اور کچھ نہ آیا۔