4جون 1985

تقریباً1950 کی بات ہے۔ اس وقت میں اپنے بڑےبھائی کے کارخانہ لائٹ اینڈ کمپنی (قائم شدہ 1944)سے وابستہ تھا، اور کارخانہ کی ضرورت کے تحت اعظم گڑھ سے بنگلور جارہا تھا۔ اس لمبے سفر کے دوران میرے اندر ایک تجربے کا خیال پیدا ہوا۔ وہ یہ کہ میں کتنی زیادہ دیر تک بھوکا رہ سکتا ہوں۔ میں نے اس پر عمل شروع کردیا۔ ٹرین اسٹیشنوں پر رکتی۔ لوگ اتر کر کھاتے پیتے۔ مگر میں مسلسل فاقہ کررہا تھا۔ یہ فاقہ سراسر اختیاری تھا۔ کیوں کہ میری جیب میں اس وقت کافی رقم موجود تھی۔

کئی وقت کے فاقے کے بعد مجھے کافی کمزوری محسوس ہونے لگی۔ میں ایک بڑے اسٹیشن پر اترا۔ دوسرے مسافروں کے ساتھ میں بھی اسٹیشن کے ریسٹورنٹ میں داخل ہوا۔ وہاں بہت سے لوگ کرسیوں پر بیٹھے ہوئے کھاپی رہے تھے۔ میں بھی ایک کرسی پر بیٹھنے لگا۔ معاً مجھے محسوس ہوا کہ کوئی شخص مجھے پکڑ کر ہٹا رہا ہے۔ بات یہ تھی کہ مجھے ریسٹورنٹ میں داخل ہوتے ہی چکر آگیا، اور میں ایسی کرسی پر بیٹھنے لگا جس پر پہلے سے آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ کسی آدمی نے مجھے ایک خالی کرسی پر بٹھایا، اور خود ہی میرے لیے کھانے کا آرڈر دیا۔ نیم بے ہوشی کی حالت میں میں نے کھانا کھایا۔ اس کے بعد غالباً دس روپیہ کا نوٹ دے کر روانہ ہونے لگا۔ دوبارہ ریستوران کے آدمی نے مجھے روکا اور بقیہ پیسے مجھے واپس کیے۔

اگلے دن میں بنگلور کی کسی سڑک پر چل رہا تھا کہ ایک آدمی نے میری پیٹھ پر ہاتھ رکھا۔ میں نے گھوم کر دیکھا تو وہ میرے لیے ایک اجنبی شخص تھا۔ پوچھنے پر اس نے بتایا کہ مذکورہ اسٹیشن کے ریسٹورنٹ میں جب میں کھانے کے لیے داخل ہوا تو وہ بھی وہاں موجود تھا۔ اس نے مسکراتے ہوئے کہا: اس وقت آپ کا حال دیکھ کر ہم نے یہی سمجھا تھا کہ آپ پیے ہوئے ہیں، اور مد ہوشی کی وجہ سے ایسا کررہے ہیں۔ میں نے اس آدمی کو بتایا کہ یہ وجہ نہ تھی۔ اصل بات یہ تھی کہ میں نے کئی وقت سے کچھ نہیں کھایا تھا، اس لیے مجھے چکر آگیا۔ اسی آدمی نے مجھے بتایا کہ ریسٹورنٹ میں آپ بھری ہوئی کرسیوں پر بیٹھ رہے ـتھے۔

میری زندگی میں اس طرح کے بہت سے عجیب عجیب واقعات ہیں۔ سلف میڈ مین (self made man) کا لفظ عام طورپر صرف معاشی تعمیر کے معنی میں بولا جاتا ہے۔ لیکن اس لفظ کا کامل مصداق اگر کوئی شخص ہوسکتا ہے تو یقیناً وہ میں ہوں۔ میں پورے معنوں میں ایک سلف میڈ مین ہوں۔ مجھ کو نہ خاندانی روایات نے بنایا ہے، اور نہ سماجی حالات نے۔ میں نے ہر اعتبار سے اپنے آپ کو خود بنایا ہے۔ تاریخ میں اس قسم کا کوئی دوسرا انسان اگر پایا جاتا ہو تو وہ میرے لیے ایک دریافت ہوگی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom