13 دسمبر 1985

(مَنْ یُوصَفُ بِالخَلِیفۃ)

اسلام میں خلیفہ کے تقرر کا کوئی ایک متعین اصول نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ابوبکر کی صفات (اہلیت) کا پورا علم تھا۔ مگر آپ نے حضرت ابوبکر کو صراحۃً خلافت کے لیے نامزد نہیں کیا۔

حضرت ابوبکر کو عمر کی صفات (اہلیت) کا علم تھا تو آپ نے عمر کو خلافت کے لیے نامزد کردیا اور اس معاملے میں خاموشی اختیار نہیں کی۔ اس کے بعد عمر آئے تو انھوں نے تیسرا طریقہ اختیار کیا۔ انھوں نے اپنے آخر وقت میں چھ آدمیوں کی ایک کمیٹی بنا دی اور اس سے کہا کہ تم لوگ میرے بعد کسی کو خلیفہ بنا کر اس کے نام کا اعلان کردینا۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان امور میں کوئی ایک ہی مقرر اور متعین طریقہ نہیں ہے۔ اصل چیز مصلحت اسلام ہے، نہ کہ کوئی متعین ڈھانچہ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom