23 جولائی 1985
مسلم اہل علم نے اسلام اور مغربی تہذیب کے تقابل پر جو کتابیں لکھی ہیں، ان میں مشترک طورپر چند غلطیاں پائی جاتی ہیں:
(1) انھوں نے مغربی سماج کے چند واقعات کو لے کر اسے generalize کردیا ہے۔ اس طرح انھوں نے خاص کو عام بنانے کی غلطی کی ہے۔ اس قسم کی تحریروں کو پڑھ کر مسلمان خوش ہوسکتے ہیں۔ کیوںکہ انھیں یہ تسکین ملتی ہے کہ اُن کے ’’دشمن‘‘ کا سماج بہت بُرا سماج ہے۔ مگر ان تحریروں سے خود مغرب کے لوگ کوئی اچھا اثر نہیں لے سکتے۔
(2) دوسری چیز یہ کہ ان تحریروںمیں آئڈیالوجی کا تقابل پریکٹس (عمل) سے کیاگیا ہے۔ یعنی اسلام سے تو نظریات واقدار لی گئی ہیں اور جدید سماج سے ان کا عمل۔ یہ تقابل درست نہیں۔ تقابل ہمیشہ دو برابر کی چیزوںمیں ہوتا ہے۔ یعنی تقابل یا تو آئڈیالوجی سے آئڈیالوجی کا ہونا چاہیے یا پریکٹس سے پریکٹس کا۔
اس قسم کا غیر علمی لٹریچر دعوت کے لیے کبھی مفید نہیں ہوسکتا۔ وہ مسلمانوں میں جھوٹا فخر پیدا کرسکتا ہے۔ مگر وہ دعوت عام کے لیے کارآمد نہیں۔