2 اگست1985
انسان کی گمراہی ہر دور میں ایک ہی رہی ہے— جوچیز خدا کی قدرت سے ہورہی ہے اس کو غیر خدا کی طرف منسوب کرنا۔ جب بھی انسان ایسا کرتا ہے تو اس کا نتیجہ یہ ہوتاہے کہ جس واقعہ کو دیکھ کر انسان پر خدا کی عظمت طاری ہونی چاہیے تھی، اس سے وہ غیر خدا کی عظمت میں گم ہوجاتا ہے۔
قدیم زمانہ میں انسان سورج کو پوجتاتھا۔ اس کی وجہ کیا تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انسان نے سورج سے روشنی اور حرارت نکلتے ہوئے دیکھا۔ اس نے سمجھا کہ یہ خود سورج ہے جو اپنی طاقت سے روشنی اور حرارت نکال رہا ہے۔ آدمی اگر روشنی اور حرارت کو خدا کی قدرت سے نکلنے والی چیز سمجھتا تو وہ خدا کے آگے جھک جاتا۔ مگر جب اس نے روشنی اور حرارت کو خود سورج سے نکلنے والی چیز سمجھا تو وہ سورج کے آگے جھک گیا۔
اسی طرح حضرت مسیح علیہ السلام نے معجزے دکھائے۔ یہ معجزے خدا کی قدرت سے تھے مگر بعد کے مسیحیوں نے اس کو خود حضرت مسیح کا اپنا کرشمہ سمجھ لیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے جذبات سب سے زیادہ حضرت مسیح سے وابستہ ہوگئے۔ انھوں نے حضرت مسیح کو خدا سمجھ کر ان کی پرستش شروع کردی۔
یہی معاملہ ایک اور شکل میں پیغمبر اسلام کے ساتھ پیش آیا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ جو فتوحات ہوئیں، وہ پوری انسانی تاریخ کا سب سے زیادہ انوکھا واقعہ ہے۔ یہ واقعہ بھی یقینی طورپر خدائی قدرت سے پیش آیا، جیسا کہ قرآن میں بیان ہوا ہے(التوبۃ، 9:25-26)۔ مگر بعد کے مسلمانوں نے اس کو خود اپنے پیغمبر کا کرشمہ سمجھ لیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بعد کے زمانہ کے مسلمانوں میں خدا کی بڑائی کا احساس گھٹ گیا اور اپنے پیغمبر کی بڑائی کا احساس ہر چیز سے زیادہ چھاگیا۔ پچھلے ہزار سال کے اندر مسلمانوں نے اپنے پیغمبر کی عظمت پر بےشمار کتابیں نظم ونثر میں لکھی ہیں، مگر خدا کی عظمت پر ایک ہزار سال کے اندر وہ ایک بھی قابل ذکر کتاب تیار نہ کرسکے۔