3 ستمبر 1985

غزوۂ طائف (8ھ ) کی روایات میں سے ایک روایت ان الفاظ میں آئی ہے: ثُمَّ سَلَكَ فِي طَرِيقٍ يُقَالُ لَهَا الضَّيْقَةُ، فَلَمَّا تَوَجَّهَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَ عَنْ اسْمِهَا، فَقَالَ:مَا اسْمُ هَذِهِ الطَّرِيقِ؟ فَقِيلَ لَهُ الضَّيْقَةُ، فَقَالَ:بَلْ هِيَ الْيُسْرَى (سیرت ابن ہشام، جلد2، صفحہ482)۔یعنی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک راستے پر چلے جس کو ’’تنگ“ کہاجاتا تھا۔ جب آپ اس راستہ پر آئے تو آپ نے اس کے نام کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے کہا کہ اس راستہ کا نام کیا ہے۔ کہاگیا کہ ’’تنگ“ آپ نے فرمایا نہیں، بلکہ یہ ’’آسان“ ہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ مومن کا مزاج مثبت مزاج ہونا چاہیے۔ مومن تاریکی میں روشنی کو دیکھتا ہے، وہ ڈس ایڈوانٹج میں ایڈوانٹج کو دریافت کرتا ہے۔ وہ مشکل کو آسانی کے روپ میں ڈھال دیتا ہے۔ جس چیز کو عام لوگ الضَّيْقَةُ کہتے ہیں وہ مومن کے ذہن میں آکر الْيُسْرَىبن جاتی ہے۔ غالباً یہی وہ چیز ہے، جس کو ٹائن بی نے برتر حل (superior  solution)کے لفظ سے تعبیر کیا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom