26جنوری 1985
لارڈ میو نے اپنا ایک واقعہ لکھا ہے کہ وہ ایک بار ایک جزیرے میں تھے۔ وہاںانھیں غروب آفتاب کا منظر دیکھنے کا موقع ملا۔ وہ لکھتے ہیں کہ یہ منظر اتنا حسین تھا کہ میں نے چاہا کہ اس کو ہمیشہ دیکھتا رہوں:
I wish I could see this sunset forever.
نیچر بے حد حسین ہے۔ اس کو دیکھنے سے کبھی آدمی کا جی نہیں بھرتا۔ آدمی چاہتا ہے کہ نیچر کو مستقل طور پر دیکھتا رہے۔ مگر زندگی کے تقاضے اس کو مجبور کرتے ہیں، اور اس سے سیر ہوئے بغیر وہ اس کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔
نیچر (nature)موجودہ دنیا میں جنت کی نمائندہ ہے۔ وہ آخرت کی جنت کی ایک جھلک ہے۔ جنت میں جو لطافت، جو حسن، جو بے پناہ کشش ہوگی، اس کا ایک دور کا مشاہدہ موجودہ دنیا میں نیچر کی صورت میں ہوتا ہے۔ نیچر ہم کو جنت کی یاد دلاتی ہے۔ وہ ہم کو بتاتی ہے کہ دنیا میں جنت والے عمل کرو تاکہ آخرت میں خدا کی جنت کو پاسکو۔ دنیا میں آدمی جنت کی جھلک سے بھی پوری طرح لطف اندوز نہیں ہوسکتا۔ مگر آخرت کی کامل دنیا میں آدمی کے لیے ممکن ہوگا کہ وہ جنت سے آخری حد تک لطف اندوز ہوسکے۔