27 اگست 1985
اسلامی اصطلاح میں ہجرت کی دوقسمیں ہیں۔ ایک، داخلی ہجرت (الہجرۃ الداخلیۃ) دوسری، خارجی ہجرت (الہجرۃ الخارجیۃ)۔ داخلی ہجرت بڑی ہجرت (الہجرۃ الکبریٰ) ہے، اور خا رجی ہجرت چھوٹی ہجرت (الہجرۃ الصغریٰ) ہے۔
داخلی ہجرت کو مختلف احادیثِ رسول سے سمجھا جاسکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: المُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ(صحیح البخاری، حدیث نمبر 6484)۔ یعنی مہاجر وہ ہے، جو اس کو چھوڑ دے جس سے خدا نے منع کیا ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ سے ایک بار پوچھا گیا : أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ. (مسند احمد، حدیث نمبر 19435)۔ یعنی سب سے افضل ہجرت کون سی ہے؟ آپ نے جواب دیا: یہ کہ تم اس چیز کو چھوڑ دو جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔
یہی معاملہ جہاد کا بھی ہے۔داخلی ہجرت اور داخلی جہاد کو ایک حدیثِ رسول میں ان الفاظ بیان کیا گیا ہے:وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ الْخَطَايَا وَالذَّنُوبَ، وَالْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ(مسند احمد، حدیث نمبر 23967)۔ یعنی مہاجر وہ ہےجو غلطیوں اور گناہوںکو ترک کردے، اور مجاہد وہ ہے جو اللہ کی فرماں برداری میں اپنے نفس سے لڑے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف مواقع پر داخلی جہاد کی ترغیب دیتے رہتے تھے۔ ان میں سےبعض روایات درج ذیل ہیں:
المُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ (جامع الترمذی، حدیث نمبر1621)۔ یعنی مجاہد وہ ہے، جو اپنے نفس سے جہاد کرے۔
الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ لِلَّهِ (مسند احمد، حديث نمبر 23951)۔ یعنی مجاہد وہ ہے، جو اللہ کے لیے اپنے نفس سے جہاد کرے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک سے واپس آئے۔ یہ ایک مہم تھی جس میں کوئی جنگ پیش نہیں آئی۔ واپسی کے بعد آپ نے فرمایا کہ ہم چھوٹے جہاد سے بڑے جہاد کی طرف واپس آئے ہیں۔ روایت کے الفاظ یہ ہیں:قَدِمْتُمْ مِنَ الْجِهَادِ الأَصْغَرِ إِلَى الْجِهَادِ الأَكْبَرِ . قَالُوا:وَمَا الْجِهَادُ الأَكْبَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:مُجَاهَدَةُ الْعَبْدِ هَوَاهُ (تاریخ بغداد ، خطیب بغدادی، جلد 13، صفحہ 498۔ البيهقي، الزهد الكبير، حديث نمبر 373)۔ تم لوگ چھوٹے جہاد سے بڑے جہاد کی طرف واپس آئے ہو۔لوگوں نے کہا: جہاد اکبر کیا ہے، اے خدا کے رسول، آپ نے کہا: بندے کا اپنے نفس سے جہاد کرنا— موجودہ زمانہ کے مسلمانوں کو دیکھیے تو معلوم ہوگا کہ ہر آدمی ’’چھوٹی ہجرت“ اور ’’چھوٹے جہاد“ کو جاننے کاماہر بنا ہوا ہے۔ مگر بڑی ہجرت اور بڑے جہاد کی کسی کو خبر نہیں۔