26 ستمبر 1985
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ:الصِّحَّةُ وَالفَرَاغُ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 6412)۔ یعنی عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: دو نعمتیں ہیں جن میں انسانوں میں سے بہت سے لوگ دھوکا کھاتے ہیں— تندرستی اور فرصت ۔
یعنی آدمی ایک کام کو کرنے کا کام سمجھتا ہے۔ مگر وہ سوچتا رہتا ہے کہ جب تندرستی ہوگی تو کرلوں گا یا جب فرصت ہوگی کر لوں گا۔ حالاں کہ یہ زبردست بھول ہے۔ جو آدمی عذر کے فریب میں رہے وہ کبھی کوئی کام نہیں کرسکتا۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ عذر کو نظر انداز کرکے کام کیاجائے۔
ایک انگریزی مقولہ اس حدیث کی بہترین تشریح ہے۔ وہ مقولہ یہ ہے کہ اگر تمھارے پاس ایک اچھا عذر ہے تب بھی اس کو استعمال نہ کرو:
If you have a good excuse, don't use it.