3جنوری 1985
ایک صاحب دفتر میں تشریف لائے۔ انھوں نے کہا کہ میں الرسالہ میں مضمون شائع کروانا چاہتا ہوں۔اس کی کیا شرائط ہیں۔ میں نے کہا:آپ دس سال عربی پڑھیے۔ دس سال انگریزی پڑھیے۔ دس سال لکھنے کی مشق کیجیے۔ اس کے بعد آپ کا مضمون الرسالہ میں شائع ہوجائے گا۔ اس کو سن کر وہ کچھ دیر خاموش بیٹھے رہے اور پھر اٹھ کر چلے گئے۔
آج کل مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ وہ محنت کیے بغیر نتیجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور محنت کے بغیر کسی نتیجہ کا اس دنیا میں ملنا ممکن نہیں ہے۔لکھنا مشکل ترین آرٹ ہے۔ مگر مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ جو شخص بھی قلم پکڑنا جانتا ہو، وہ سمجھتا ہے کہ میں لکھنا بھی جانتا ہوں۔چنانچہ غیر معیاری مضامین اور غیر معیاری کتابوں کی بھرمار ہورہی ہے۔ اس کے برعکس، معیاری کتابیں بہ مشکل ہی دیکھنے میں آتی ہیں۔