5 ستمبر 1985

ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےکہا: مَنْ صَنَعَ إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ، فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَرَوْا أَنَّكُمْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ(سنن ابو اداؤد، حدیث نمبر 1672)۔ یعنی  کوئی شخص تمہارے اوپر احسان کرے تو اس کا بدلہ دو۔ اور اگر تمھارے پاس بدلہ پورا کرنے والی کوئی چیز نہ ہو تو محسن کے لیے دعا کرو۔ اور اس وقت تک دعا کرتے رہو جب تک تم کو خیال ہو کہ تم نے بدلہ پورا کردیا ۔

بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کو دے۔ اگر اس کے پاس کوئی مادی چیز دینے کے لیے نہیں ہے تو وہ اس کے حق میں دعائے خیر کا ہدیہ پیش کرے۔ اسلام یہ چاہتا ہے کہ سماج میں لوگ ایک دوسرے کے خیرخواہ ہوں۔ اور اگر لوگوں کے اندر ایک دوسرے کے لیے دعا کرنے کا مزاج پیدا ہوجائے تو ایسے سماج میں یقیناً خیر خواہی کا جذبہ پرورش پائے گا۔ کیوںکہ کسی کے حق میں سچی دعا اس کے بغیر نہیں نکل سکتی کہ اس کے لیے دعا گو کے دل میں سچی خیر خواہی کی کیفیت موجود ہو۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom