21جنوری 1985
پروفیسر اقبال عظیم بینائی سے محروم ادیب ، شاعرتھے۔ان كي پيدائش 1913ميں هوئي(اور وفات 2000ميں هوئي)۔ ان کی نعتیہ نظم كا ایک شعر یہ ہے:
بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ
اس شعر میں عجیب درد اور عجیب گہرائی ہے۔ مگر ایسا شعر صرف ایک ایسا شخص ہی کہہ سکتا تھا جس نے اپنی دونوں آنکھیں کھو دی ہوں۔ جس شخص کی دونوں آنکھیں روشن ہوں، اس کی زبان سے ایسا شعر نکل نہیں سکتا۔
اس دنیا کا عجیب نظام ہے۔ یہاں کھونے والا بھی پاتا ہے۔ بلکہ اکثر کھونے والا شخص اس سے زیادہ پالیتا ہے، جتنا کوئی بظاہر پانے والا شخص پائے ہوئے ہو۔