20 اگست 1985
دنیا میں جو چیز سب سے زیادہ ہے، وہ ہے دوسرے کے خلاف سوچنا، اور دنیا میں جو چیز سب سے کم ہے، وہ ہے اپنے خلاف سوچنا۔ دوسرے کے خلاف رائے زنی کرنے کے لیے ہر آدمی ذہانت کی چوٹی پر نظر آتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کے پاس الفاظ کا اتنا بڑا بھنڈار ہے جو کبھی ختم نہ ہو۔
مگر جب معاملہ اپنے خلاف سوچنے کا ہو تو وہی آدمی ایسا بن جاتاہے جیسے کہ اس کے اندر کسی بات کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں۔ جوبات اپنے خلاف ہو، جس میں خود اپنی شخصیت زد میں آرہی ہو، اس کو خواہ کتنا ہی طاقت ور دلائل کے ساتھ پیش کیا جائے آدمی اس کو سمجھ نہیں پاتا، اور نہ اس کو ماننے کے لیے تیار ہوتاہے۔