17 اگست 1985
کتابیں دو قسم کی ہوتی ہیں۔ ایک وہ جو فخر کی نفسیات کو تسکین دیں۔ دوسری وہ جو نصیحت کے جذبات کو ابھاریں۔ موجودہ زمانہ میں مسلمانوں نے بے شمار کتابیں لکھی اور چھاپی ہیں۔ مگر یہ کتابیں زیادہ تر پہلے خانہ میں جاتی ہیں۔ وہ کسی نہ کسی اعتبار سے مسلمانوں کے فخر کے جذبات کو تسکین دیتی ہیں۔ ان سے یہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا کہ آدمی کے اندر نصیحت کی فکر ابھرے، اس کے دل میں خوداحتسابی کا جذبہ بیدار ہو۔
موجودہ زمانہ میں لکھی جانے والی کتابوں کوجب ایک مسلمان پڑھتا ہے تو کوئی کتاب اس کے ذہن میں سیاسی قصیدہ بن جاتی ہے اور کوئی کتاب فضائلی قصیدہ۔ اس قسم کی باتیں آدمی کے اندر پر فخر اہتزاز تو ضرور پیدا کرتی ہیں اور بعض اوقات ان کے زیر اثر وہ بعض ظاہری عمل بھی کرنے لگتا ہے مگر اس کی کوئی گہری بنیاد نہیں ہوتی۔ ایسے قصائد اس کے دل کو نہیں تڑپاتے، وہ اس کے طرز فکر کو نہیں بدلتے، وہ اس کی زندگی میں انقلاب پیدا نہیں کرتے۔