9 اکتوبر 1985
ایک عرب سے ملاقات ہوئی۔ ان کو میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول سنایا: إِنَّ لِلَّهِ عِبَادًا يُمِيتُونَ الْبَاطِلَ بِهَجْرِه(حلیۃ الاولیاء، جلد1، صفحہ 55)۔ یعنی بے شک اللہ کے کچھ بندے ہیں، جو باطل کو مٹاتے ہیں، اس کو ترک کرکے۔
انھوں نے اس کو پسند کرتے ہوئے کہاکہ اسی مفہوم کا ایک مقولہ عربوں میں رائج ہے جو کہ اس طرح ہے:لَوْ أَنَّ الْكَلَامَ مِنْ فِضَّةٍ لَكَانَ السُّكُوتُ مِنْ ذَهَبٍ(الزھد لابن ابی عاصم، اثر نمبر 33)۔ یعنی بولنا اگر چاندی ہو تو چپ رہنا سونا (gold) ہے۔
Book :