16 اگست 1985
امریکن رائٹر رالف والڈو ایمرسن(Ralph Waldo Emerson, 1803-1882) نے لکھا ہے کہ تم ایک اچھا چوہے دان بناؤ اور دنیا خود ہی چل کر تمھارے دروازے پر آجائے گی:
Build a better mousetrap and the world would beat a path to your door.
لوگوں کے نزدیک سب سے زیادہ اہم چیز معیار (quality) ہے۔ ہر آدمی یہ چاہتا ہے کہ جو چیز وہ بازار سے خریدے وہ اعلیٰ معیار کی ہو۔ استعمال کے وقت ہر اعتبار سے وہ بہترین ثابت ہو۔
لوگوں کا یہ مزاج ہی کسی آدمی کے لیے موجودہ دنیا میں ترقی کا سب سے بڑا زینہ ہے۔ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کو دنیا میں عزت اور ترقی کا مقام حاصل ہو اس کو صرف ایک کام کرنا چاہیے۔ وہ جو کام بھی کرے اعلیٰ معیار پر کرے اس کے بعد دنیا خود اسے اس کا مطلوبہ مقام دینے پر مجبور ہوجائے گی۔
دہلی میں اس اصول کی ایک زندہ مثال خلیق احمد ٹونکی (پیدائش 1932) ہیں۔ انھوں نے کتابت کے کام میں ایک طویل عمر صرف کردی۔ یہاں تک کہ وہ دہلی کے سب سے اچھے کاتب بن گئے۔ اب یہ حال ہے کہ انھیں کام تلاش کرنے کی ضرورت نہیں۔ دوسرے کاتبوں کے مقابلہ میں وہ چوگنا اجرت لیتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ حال ہے کہ ان کے یہاں کام کرانے والوںکی بھیڑ لگی رہتی ہے۔ انھیں کام کی تلاش میں کہیں جانا نہیں پڑتا۔ کام خود ان کو تلاش کرکے ان کے گھر پہنچ جاتا ہے۔
میں نے اپنے تجربہ میں یہ پایا ہے کہ خلیق ٹونکی صاحب انتہائی معیار پسند آدمی ہیں۔ وہ جو بھی لکھتے ہیں اس کو آخری حد تک بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ خواہ کوئی بڑا کام ہو یا چھوٹا کام۔ کم پیسہ والا ہو یا زیادہ پیسے والا۔ اپنے اس ذوق کی وجہ سے ماضی میں انھوں نے بہت نقصان اٹھایا ہے مگر انھیں نقصانات کی وجہ سے انھیں یہ موقع ملا کہ وہ ہندستان کے نمبر ایک کاتب بن گئے۔