28مارچ 1985

مسلمان واحد قوم ہیں جنھوں نے بحیثیتِ قوم آج کی دنیامیں سب سے بڑی اقتصادی قربانی دی ہے۔ یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ مسلمان آج اقتصادیات میں سب سے پیچھے ہیں۔ جب کہ یورپ کی نشاۃ ثانیہ سے پہلے وہ ساری دنیا میں اقتصادی اعتبار سے سب سے آگے تھے۔ اس کی وجہ ان کی بے خبري نہیں، جیسا کہ عام طورپر سمجھا جاتا ہے، بلکہ بربنائے عقیدہ ان کی قربانی ہے۔ مسلمان آخر چاند سے تو نہیں آئے، وہ بھی انھیں قوموں سے نکل كر اسلام میں داخل ہوئے ہیں، پھر کیا وجہ ہے کہ دوسری قومیں جس جدید اقتصادی تبدیلی کو سمجھ کر اس پر چل پڑیں، مسلمان اس پر نہیں چلے۔ اس کی وجہ سود ہے۔ جدید اقتصادیات تمام کی تمام سود پر مبنی ہیں۔ مسلمان سود کی حرمت کی وجہ سے اس سے الگ رہے۔ اور اس کے نتیجے میں اقتصادی اعتبار سے وہ ساری قوموں میں سب سے پیچھے ہوگئے۔

سودی اقتصادیات نے آج ساری دنیا کو تباہ کررکھا ہے۔ مسلمانوں کے ليے بہترین موقع تھا کہ وہ دنیا کے سامنے غیر سودی نظام کی تبلیغ کرتے۔ اگر وہ صحیح معنوں میں ایسا کرتے تو وہ جدید دنیا کے امام بن سکتے تھے۔ مگر عجیب بات ہے کہ اس معاملہ کا نقصان تو ان کے حصے میں آیا، مگر اس کا فائدہ ان کے حصے میں نہ آسکا۔

موجودہ زمانہ کی دو بنیادی خرابیاں ہیں جنھوں نے ساری انسانیت کو تباہ کر رکھا ہے۔ ایک سودی معاشیات، دوسرے آزادانہ جنسی اختلاط۔ ان دونوں چیزوں کے بار ے میں دوسرے مذاہب کے پاس واضح اصول نہیں۔ تحریف (distortion)نے ان کی تعلیمات میں صحیح اور غلط کی آمیزش کررکھی ہے۔ آج صرف اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے، جس میں ان امور کے بارے میں واضح احکام موجود هيں۔ ان کو لے کر دنیا کے سامنے کھڑا ہونے کے ليے دعوتی ذہن اور علم درکار ہے، اور یہی دونوں چیزیں ہیں جو مسلمانوں کے پاس موجود نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom