13جون 1985
صحابۂ کرام نے جو حدیثیں بیان کی ہیں وہ سب کی سب براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی نہیں ہیں۔ ان میں ایسی حدیثیں بھی ہیں جن کو ایک صحابی نے دوسرے صحابی سے سنا اور صحابی کا نام لیے بغیر حدیث کو بیان کردیا۔ براء بن عازب (وفات 72 ھ)کہتے ہیں:مَا كُلُّ مَا نُحَدِّثُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْنَاهُ مِنْهُ:مِنْهُ مَا سَمِعْنَاهُ، وَمِنْهُ مَا حَدَّثَنَا عَنْهُ أَصْحَابُهُ ، وَنَحْنُ لَا نُكَذِّبُ(فوائد الفریابی، اثر نمبر 34)۔ یعنی جو کچھ ہم تمھارے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، وہ ہم نے آپ سے نہیں سنا۔ کچھ ہم نے آپ سے سنا ہے، اور کچھ اصحابِ رسول نے (آپ سے سن کر)بیان کیا ہے، اور ہم جھوٹ نہیں بولتے ہیں ۔
اس قسم کی روایت کو اصطلاح حدیث میں مرسل حدیث کہتے ہیں اور علما کا اتفاق ہے کہ صحابی کی مراسیل قابل اعتبار ہیں۔ امام موفق الدین عبد اللہ بن احمد بن قدامی المقدسی کہتے ہیں:مراسيل اصحاب النبي صلى الله عليه و سلم مقبولة عند الجمهور (روضۃ الناظر وجنۃ المناظر، صفحہ 125)۔ یعنی اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم جمہور کے نزدیک مقبول ہیں۔