8جنوری 1985
ایک عیسائی پادری تشریف لائے۔ان کا نام اور پتہ درج ذیل ہے:
REV John, Preacher in Church of God, Sector 33, Chandigarh
دوران گفتگو میں نے کہا کہ مسیحیت کا بنیادی عقیدہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کفارہ۔ میں نے کہا کہ آپ لوگ کفارہ کو بنیادی عقیدہ کہتے ہیں حالاں کہ وہ موجودہ انجیل میں کہیں واضح طورپر موجود ہی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہے۔ میں نے انھیں انجیل کا انگریزی ترجمہ دیا کہ نکال کر بتائیے کہ کہاں ہے۔ وہ تقریباً آدھ گھنٹہ انجیل کے اوراق الٹتے رہے۔ بالآخر اس کا ایک صفحہ نکالا۔ میں نے کہا کہ یہ محض آپ کی تاویل ہے۔ ورنہ اس عبارت سے براہِ راست طور پر کفارہ کا عقیدہ نہیں نکلتا۔ کیسی عجیب ہے موجودہ مسیحیت کہ اس کا بنیادی عقیدہ ہی انجیل کے عبارت النص میں موجود نہیں۔
اس کے برعکس، اگر آپ کسی مسلمان سے پوچھیں کہ قرآن کا بنیادی عقیدہ کیا ہے، تو وہ فوراً کہے گا کہ توحید ۔ اس کے بعد اگر آپ پوچھیں کہ توحید کا عقیدہ کس آیت سے نکلتا ہے تووہ فوراً پڑھ دے گا:قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ (112:1)۔ کتنا فرق ہے، محرّف دین میں اور غیر محرف دین میں۔