15جنوری 1985
اخوان المسلمون کی تحریک کو مصر اور دوسرے عرب ملکوں میں زبردست مقبولیت حاصل ہوئی۔ اخوانی تحریک کے مختلف شعبے تھے۔ ان میں سے ایک فوجی شعبہ تھا جس کو جناح عسکری کہا جاتا تھا۔ اخوان کے جناح عسکری کے سربراہ حسن دوح (Hasan Dauh, 1921-2001) تھے۔موجودہ زمانے میں جو اسلامی تحریکیں اٹھیں ان سب کا یہی حال رہا ہے۔ کسی میں جناح عسکری عملاً قائم تھا، اور کسی میں صرف ذہنی طور پر وہ پایا جاتا تھا۔
تحریکوں کی اس عسکری جدو جہد(armed struggle)کا سبب یہ ہے کہ مفروضہ ’’دشمنانِ اسلام‘‘ کے رد عمل میں اٹھیں۔ کوئی یہودیوں کے خلاف، کوئی انگریزوں کے خلاف، کوئی فرانسیسیوں کے خلاف۔ یہی وجہ ہے کہ ان سب میں مشترک طورپر نفرت او رتشدد کا ذہن پایا جاتا ہے۔
موجودہ زمانے کی ان تحریکوں میں سے کسی تحریک میں ’’جناح دعوتی‘‘ نہ تھا۔ اگر یہ تحریکیں حقیقی معنوں میں دعوتی محرک کے طورپر اٹھتیں تو نہ صرف ان کے یہاں جناح دعوتی موجود ہوتا بلکہ ان کے یہاں دعوت ہی کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہوتی۔ اور پھر ان کا مزاج نفرت اور تشدد کے بجائے محبت اور امن کا بنتا۔
دعوت کا کام دلوں کو جیتنا اور ذہنوں کو مطمئن کرنا ہوتا ہے، اس لیے داعی کے اندر دوسروں کے لیے محبت اور خیر خواہی کی نفسیات پیدا ہوتی ہیں۔