25 جولائی 1985
کہاجاتا ہے کہ شہنشاہ اکبر نے اپنے لڑکے شہزادہ سلیم کی شادی میں اس کو چار سو ہاتھیوں کا تحفہ دیا۔ یہ چار سو ہاتھی دوہد (گجرات ) کے گھنے جنگلوں سے حاصل کیے گئے تھے۔ مگر آج گجرات کے اس علاقہ میں نہ کہیں گھنے جنگل نظر آتے ہیں، اورنہ ہاتھی۔
یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے جس سے اندازہ ہوتاہے کہ زمانہ کس طرح بدلتا رہتاہے۔ ایک جگہ جہاں آج ’’جنگل‘‘ نظر آتا ہے وہاں کل ’’میدان‘‘ نظر آنے لگتا ہے۔ جہاں آج ہاتھیوں کے غول گھومتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں وہاں جب کل سورج نکلتاہے تو دیکھنے والے دیکھتے ہیں کہ وہاں انسان چل پھر رہے ہیں۔زمانہ کے اس بدلتے ہوئے روپ میں بے شمار نشانیاں ہیں۔ مگر نشانیوں سے وہی لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں جو ان کی گہرائیوں میں جھانکنے کی بصیرت رکھتے ہوں۔