21 اگست1985

چند آدمیوں سے اس موضوع پر گفتگو ہورہی تھی کہ دین کی حقیقت کیا ہے۔ میں نے کہا کہ دین کی اصل حقیقت اپنے آپ کو خدا کے آگے سرنڈر کرنا ہے۔ یہی دین کا اول بھی ہے اور یہی دین کا آخر بھی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک ایسی مخلوق کی حیثیت سے پیدا کیا ہے جس کا سب سے زیادہ طاقت ور جذبہ انا (ego) کا جذبہ ہے۔ انسان کی انا اپنی نوعیت کے اعتبار سے خدائی انا کی ہم سطح ہے۔ مگر دوسرا پہلو یہ ہے کہ انسان کو کسی بھی قسم کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ انسان، بلا تشبیہ، ایک خدا ہے۔ مگر وہ ایک ایسا خدا ہے، جو ذاتی اختیار سے مکمل طورپر محروم ہو۔ اس کے تمام اختیارات خدا کی طرف سے عطیہ ہیں۔

یہی وہ مقام ہے جہاں آدمی کا امتحان ہو رہا ہے۔ گویا کہ مجازی خدا کو حقیقی خدا کا اعتراف کرنا ہے۔ یہ بلا شبہ مشکل ترین کام ہے مگر اسی مشکل ترین کام میں انسان کی نجات کا راز چھپا ہوا ہے۔ موجودہ دنیا میں خدا خود سامنے نہیں آتا۔ اس لیے مذکورہ اعتراف براہِ راست خدا کے سامنے نہیں ہوتا، یہ اعتراف عملاً ایک انسان کے سامنے ہوتا ہے۔ جب بھی کوئی انسان دلیلِ حق کے ساتھ کھڑا ہو تو انسان (یا اس دلیل حق) کی حیثیت مخاطبین کے لیے خدا کے نمائندہ کی حیثیت ہوجاتی ہے۔ اس وقت جو شخص جھک گیا، وہ خدا کے سامنے جھکا۔ اس وقت جو شخص نہیں جھکا، اس نے خدا کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom