3جولائی 1985
قرآن میں متعدد مقامات پر یہ بات کہی گئی ہے کہ اللہ نے دودریا بنائے۔ ان کے درمیان ایک آڑ ہے جس کی وجہ سے وہ آپس میں نہیں ملتے۔
یہ ایک انتہائی حیرت ناک بیان ہے۔ نزولِ قرآن کے وقت ساری دنیا میں کوئی بھی شخص یہ نہیں جانتا تھا کہ پانی دو قسم کے ہیں اور وہ ایک دوسرے سے ملے بغیر بہتے ہیں۔ ایسے زمانہ میں قرآن میں اس قسم کی آیت کا ہونا واضح طو رپر اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ خدائی کتاب ہے۔ کیوںکہ کوئی انسان اس راز سے واقف ہی نہ تھا کہ وہ اس کو بیان کرے۔
موجودہ زمانہ میں تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ بات پانی کے کھار ی پن میں فرق سے پیدا ہوئی ہے۔ انسائکلو پیڈیا برٹانکا میں (Salinity Current) کے تحت درج ہے:
Saline water is denser than fresher water; when two water bodies converge, the more saline of the two flows beneath the less saline. Thus, a river flowing into the sea flows on the surface, sometimes for great distances; the Mississippi, for example, appears as a brown, freshwater stream in the blue waters of the Gulf of Mexico. (EB. VIII, p. 811)
کھاری پانی میٹھے پانی سے زیادہ کثیف (dense) ہوتاہے۔ جب دو پانی ملتے ہیں تو جو دونوں میں سے زیادہ کھاری ہوتا ہے وہ کم کھاری کے نیچے بہتا ہے۔ اس طرح سمندر میں بہنے والا ایک دریا سمندر کی سطح پر بہتا ہے۔ بعض اوقات بہت دور تک مثلاً مسیسپی میکسکو گلف کے نیلے پانی کے اوپر بادامی پانی کی شکل میں بہتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔