11جون 1985

پاکستان کے سابق وزیر اعظم مسٹر ذوالفقار علی بھٹو (1928-1979) کا نعرہ یہ تھا:

اسلام ہمارا دین،

جمہوریت ہماری سیاست،

سوشلزم ہماری معیشت ہے

مسٹر بھٹو کے اس نعرہ پر پاکستان کے مذہبی طبقہ کو سخت اعتراض تھا۔وہ کہتے تھے کہ مسٹر بھٹو نے اسلام کو تین حصہ میں بانٹ دیا ہے۔ ایک اسلام، دوسرے جمہوریت، تیسرے سوشلزم۔ جب کہ اسلام ایک مکمل نظام ہے۔ اس کا تعلق ہر شعبہ زندگی سے ہے۔ اس میں کسی قسم کی تقسیم نہیں کی جاسکتی۔ مسٹر بھٹو ایک بدنام شخص تھے۔ ان کی تقسیم فوراً لوگوں کو نظر آگئی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ خود مذہبی طبقہ اس طرح تین تقسیم پر اپنے کو راضی کیے ہوئے ہے۔ اگر چہ اس کے الفاظ اس سے مختلف ہیں، جو مسٹر بھٹو نے استعمال کیے تھے۔

مذہبی افراد کی تقسیم کو اگر ہم لفظوں میں ظاہر کرنا چاہیں تو اس کو اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے:

اسلام ہمارا دین ہے،

خودنمائی ہماری سیاست،

ذاتی مفاد ہماری معیشت ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ آج کی دنیا میں ہر شخص کا نظریہ حیات ایک ہی ہے، خواہ وہ مذہبی ہو یا غیرمذہبی۔ ایک آدمی اور دوسرے آدمی میں جو فرق ہے وہ الفاظ کا ہے، نہ کہ حقیقت کا۔ہر آدمی اپنے حسب حال الفاظ بولتا ہے۔ ہر لیڈر اس نعرہ کو اختیار کرلیتا ہے جو اس کے لیے مفید مطلب (convenient) ہو۔ اگر کئی الفاظ کو ایک لفظ میں سمیٹنا چاہیں تو یہ کہنا صحیح ہوگا کہ آج کی دنیا میں ہر شخص کا دین صرف ایک ہے، اور وہ ہے استحصال(exploitation)۔ بولے ہوئے الفاظ میں لوگوں کے دین ایک دوسرے سے مختلف نظر آتے ہیں۔ مگر حقیقت کے اعتبار سے ایک شخص اور دوسرے شخص کے درمیان کوئی فرق نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom