23 دسمبر 1985
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کا ایک واقعہ ان الفاظ میں آیا ہے: جَاءَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي أَمْرِ أَخِيهِ وَهُوَ أَصْغَرُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:الْكُبْرَ الْكُبْرَ(سنن ابو داؤد، حدیث نمبر 4520)۔ یعنی کچھ بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے۔ تو ان کے چھوٹے نے بولنا شروع کیا۔ آپ نے فرمایا: اپنے بڑے کو بولنے دو، اپنے بڑے کو بولنے دو۔
یہ صرف ادب کی بات نہیں بلکہ حکمت کی بات ہے۔ جو شخص عمر میں زیادہ ہو اس کا علم اور تجربہ بھی زیادہ ہوگا۔ وہ دوسروں سے زیادہ سنجیدہ ہوگا۔ ایسی حالت میں چھوٹوں کو جاننا چاہیے کہ ان کے بڑے زیادہ مستحق ہیں کہ وہ بولیں۔ یہ ایک اہم اصول ہے جس کا تعلق ایک خاندان کے افراد سے بھی ہے اور پوری قوم سے بھی۔