14جنوری 1985
انڈیا کے ایک عالم دین لندن کی ایک مسجد میں امام ہیں۔وہ لندن جاتے ہوئے مجھ سے ملنے کے لیے آئے۔ گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ ’’پاکستان کے فلاں عالم صاحب بہت بڑے عالم تھے۔ جزئیاتِ فقہ پر ان کی نظر جتنی وسیع تھی شاید ہی ہندو پاک میں کسی دوسرے عالم کی ہو‘‘۔ گویا جزئیاتِ دین کے عالم ہونے کا نام عالم ہے، اساسات دین کا عالم ہونے کا نام عالم نہیں۔
فقہ جب ابتداء ً بنی تو اساساتِ دین کے مطالعہ کے لیے نہیں بنی بلکہ مسائل دین کے مطالعہ کے لیے بنی۔ اسی طرح فقہ پر جزئیاتی ذہن غالب آگیا۔ اسی فقہ پر ہمارے موجودہ مدارس کی بنیاد قائم ہے۔ ہمارے مدارس میں جزئیاتی مسائل پر زبردست بحثیں ہوتی ہیں۔ حتی کہ نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ جزئیاتی مسائل کے عالم ہونے کا نام عالم ہے۔ اس طریقۂ تعلیم نے ملت کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ موجودہ زمانے کے دینی اختلافات کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہمارے مدارس کا تعلیمی نظام فقہ پر قائم ہے۔ اگر مدارس کا نظام قرآن و حدیث پر قائم کیا جائے تو اس قسم کے جھگڑے اپنے آپ ختم ہوجائیں گے۔