10اپریل 1985

ایک مرتبہ کا واقعہ ہے۔جامع مسجد دہلی میں ایک دن دو جلسے ہوئے۔ دونوں جلسے جامع مسجد کے قریبی پارک میں تھے۔ دونوں کی تاریخ ایک تھی۔ صرف اتنا فرق تھا کہ ایک جلسہ مغرب سے پہلے ہوا، اور دوسرا جلسہ مغرب کے بعد۔

ایک جلسے کو جماعت اسلامی اور مجلس مشاورت وغیرہ کی جانب سے کیا گیا تھا، اور دوسرے جلسے کو جمعیۃ علماء اور قوم پرست مسلمانوں نے۔ ایک حلقے کے لوگ ایک جلسے میں گئے اور دوسرے حلقے کے لوگ دوسرے جلسے میں۔

میں اتفاق سے دونوں جلسوں میں شریک ہوا۔ دونوں جلسوں کا خلاصہ یہ تھا کہ انھوں نے نئی دہلی کے عرب سفیروں کو دعوت دی۔ کچھ سفیر ایک جلسہ کو مل گئے، اور کچھ سفیر دوسرے جلسہ کو۔ اس کے بعد دونوں طرف کے مقررین نے پرجوش تقریریں کیں۔ آخر میں دونوں جلسوں میں عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے یہ کہا گیا  —   اے عربو! متحد ہو کر اسرائیل کا مقابلہ کرو۔

دونوں جلسوں میں شرکت کے بعد جب میں گھر کی طرف واپس ہوا تو بے اختیار میری آنکھوںمیں آنسو آگئے۔ میری زبان سے نکلا ’’ہم متحد ہو کر مشورہ بھی نہیں کر سکتے ہیں، مگر دوسروں کو مشورہ دینے کے لیے جلسے کرتے ہیں کہ وہ متحد ہو کر مقابلہ کریں‘‘۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom