3مئی 1985
ڈاکٹر انوار احمد (کوہنڈہ، اعظم گڑھ) کے ایک خط کے جواب میں لکھا:
آپ کا خط مورخہ 27 مارچ ملا۔ حالات سے آگاہی ہوئی۔ مومن اس چیز میں جیتا ہے، جو اس کے اپنے پاس ہے، نہ کہ اس چیز میں جو دوسروں کے پاس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مومن کبھی خالی یا محروم نہیں ہوتا۔ اگر دعوت کے مواقع نہ ہوں تو وہ اپنے آپ کو دعامیں مشغول کرلیتا ہے۔ اگر انسان اس کو نظر انداز کریں تو وہ خدا کو اپنا ولی بنا لیتا ہے۔
مومن خود ایک کامل وجود ہے۔ اس لیے اس کے واسطے نہ کبھی محرومی کا سوال پیداہوتا ہے، اور نہ کبھی بے کاری کا۔آپ کے مخالفین آپ کو لاؤڈ اسپیکر پر بولنے نہیں دے رہے ہیں تو آپ دل کے خاموش تاروں پر حق کا نغمہ چھیڑیے۔ آپ کو انسانوں میں اگر ایسے لوگ نہیں مل رہے ہیں، جو آپ کی بات پر دھیان دیں تو آپ خدا کے فرشتوں سے سرگوشی شروع کردیجیے۔ انسانی آبادیوں میں اگر آپ کو اپنے ہم نوا نہیں مل رہے ہیں تو آپ قبرستان کے سناٹے میں اپنا ہم نشین تلاش کرلیجیے۔