20جون 1985
ایک شخص نے اپنا دل چسپ تجربہ ان الفاظ میں لکھا ہے:
“A fast way of becoming a millionaire”, read the ad in the newspapers. “For further particulars send a self-addressed stamped envelope along with Rs. 1". Intrigued, I sent off the money and received the following reply: “Start a scheme just like this one.” (Dilip Rendalkar, Secunderabad)
’’جلد کرورپتی بننے کا طریقہ‘‘ اس عنوان سے میں نے اخبارات میں ایک اشتہار پڑھا۔ اسی کے ساتھ اشتہارمیں یہ درج تھا کہ مزید تفصیلات کے لیے اپنا پتہ لکھے ہوئے لفافہ کے ساتھ ایک روپیہ بھیجیں۔ میرا اشتیاق بڑھا۔ میں نے مطلوبہ رقم بھیج دی۔ اس کے بعد مجھے ایک جواب ملا، جس میں یہ لکھا تھا— اسی طرح کی ایک اسکیم آپ بھی شروع کردیجیے۔
تجارت کے دو طریقے ہیں۔ ایک معروف تجارت، اور دوسری وہ جس کو جھوٹی امیدوں کی تجارت (false hopes business) کہا جاسکتا ہے۔ مذکورہ واقعہ "جھوٹی امیدوں کی تجارت" کی ایک دلچسپ مثال ہے۔
جھوٹی امیدوں کے بزنس کے سب سے بڑے تاجر موجودہ زمانہ میں ہمارے لیڈر ہیں۔ یہ لیڈر ایک بڑی سی امید دلا کر قوم کو اکسائیں گے۔ قوم ان کے الفاظ سے متاثر ہو کر دوڑ پڑے گی۔ وہ انھیں چندہ دے گی۔ ان کے جلسوںمیں لاکھوں کی تعداد میں جمع ہو کر ان کی امیج (image)بڑھائے گی۔ حتی کہ بے شمار لوگ ان کے الفاظ کے فریب میں آکر گولیاں کھائیں گے، اور اپنے کو برباد کریں گے۔
اس کے نتیجہ میں لیڈر کی لیڈری چمک اٹھے گی۔ اس کی قیادت کا شان دار مینار کھڑا ہوجائے گا۔ مگر قوم کے حصہ میں کچھ بھی نہ آئے گا۔ ٹھیک اسی طرح جیسے مذکورہ مثال میں لاکھوںآدمیوںنے اپنی جیب کی رقم کھو کر ایک شخص کو دولت مند بنا دیا، مگر خود کھونے والوںکے حصہ میں کچھ بھی نہ آسکا۔