6اپریل 1985
میری کتابوں میں سے ایک کتاب وہ ہے جس کا نام ہے:’’حل یہاں ہے‘‘ (مطبوعہ نئی دہلی، 1985، صفحات 88)۔یہ کتاب ہندستان کے ہندومسلم جھگڑوں کے بارے میں ہے۔ اس میں میں نے دکھایا ہے کہ ہندومسلم جھگڑوں میں مسلمان قصور وار ہیں۔ اس کے شروع ہی میں یہ جملہ ہے:
’’ہندستان میں فرقہ وارانہ فسادات کا سبب خواہ کسی کے نزدیک جو بھی ہو مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ فسادات اگر بند ہوں گے، تو صرف اس وقت بند ہوں گے جب کہ مسلمان اپنے حصہ کا فساد بند کریں‘‘۔
مسلمانوں کے لیے یہ بات بے حد سخت ہے کیوں کہ سارے مسلم لیڈر یک طرفہ طورپر ہندو کو برا کہہ رہے ہیں ۔ایسی حالت میں مسلمانوں کو قصور وارٹھہرانا ،ان کے قومی ذوق کے سراسر خلاف ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جو بات ایک کٹر ہندو کہے گا ،وہ میں مسلمان ہو کر کہہ رہا ہوں۔چنانچہ ایک صاحب ہمارے دفتر میں آئے تو میرے ان مضامین پر گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا:
’’لوگوں کا خیال ہے کہ آپ ڈیپوٹ (depute) کیے گئے ہیں‘‘
ان کا مطلب یہ تھا کہ میں ہندو حکومت یا ہندو جماعتوں کی طرف سے اس لیے ڈیپیوٹ کیا گیا ہوں کہ مسلمانوں کو قصور وار ثابت کروں۔ میں نے کہا کہ ایک معمولی ترمیم کے بعد مجھے آپ کے جملہ سے اتفاق ہے۔ وہ ترمیم یہ ہے :
" بلا شبہ میں deputed انسان ہوں تاکہ میں رسولِ خدا کی تعلیم کو انسانوں تک پہنچاؤں، اس میں میرا کوئی مادی انٹرسٹ نہیں ‘‘۔