4مئی 1985
مولانا ابو الاعلیٰ مودودی (1903-1979)کی ایک کتاب ہے جس کا نام تنقیحات ہے۔ یہ موصوف کے مضامین کا مجموعہ ہے، جو پہلی بار 1939میں شائع کیاگیاتھا۔ اس کتاب کے ایک مضمون کا عنوان ہے ’’لارڈ لوتھین کا خطبہ‘‘۔ لارڈ لوتھین(1882-1940) ایک انگریز تھے۔ جنوری 1938 میں انھوں نے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں کانوکیشن ایڈریس دیا۔ مذکورہ مضمون میں اس ایڈریس کے کچھ حصے اردو میں ترجمہ کرکے نقل کیے گئے ہیں۔ جب میں نے پہلی بار اس مضمون کو پڑھا تو مجھے لارڈ لوتھین کے اس خطبے سے بڑی دلچسپی ہوئی۔ کیوںکہ اس میں بتایا گیا تھا کہ جدید یورپ میں اسلام کی تبلیغ کے زبردست امکانات ہیں ۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ تعلیم حاصل کرکے یورپ جائیں، اوراس امکان کو استعمال کریں۔
دلچسپی کی بنا پر میں نے چاہا کہ اس خطبے کو اصل انگریزی زبان میں حاصل کرکے پڑھوں۔ چنانچہ میں علی گڑھ گیا اور وہاں کی یونی ورسٹی لائبریری میں اس کو تلاش کیا۔ مگر یونی ورسٹی کے کتابی ذخیرہ میں یہ خطبہ موجود نہ تھا۔ بالآخر میں سرسید روم میں گیا کہ شاید وہاں مل جائے مگر وہاں بھی نہیں ملا۔ سرسید روم کے ذمہ دار نے بتایا کہ اس خطبے کی اصل کی ہمیں بھی تلاش تھی۔ ہم نے یونیورسٹی کے ہر شعبے میں اس کو ڈھونڈا مگر معلوم ہوا کہ وہ یونی ورسٹی کے ریکارڈ میں موجود نہیں ہے۔
مجھے یونی ورسٹی کی اس بے انتظامی پر بے حد افسوس ہوا۔ تاہم اس سے میں نے ایک سبق لیا۔ وہ یہ کہ جب میں اپنے اردو مضامین میں انگریزی یا کسی دوسری زبان کا کوئی اقتباس نقل کروں تو اس کے ترجمے کے ساتھ اس کا ضروری حصہ بھی اصل زبان میں نقل کردوں۔ چنانچہ الرسالہ کے اکثر مضامین میں میں نے یہی انداز اختیار کیا ہے۔