7فروری 1985
شیخ الحدیث مولانا محمد زكريا کاندھلوی (1898-1983) علمائے ديوبند ميں سے تھے۔ انھوں نے ایک مرتبہ وعظ میں کہا تھا، جس کا خلاصہ یہ ہے:
’’میرے نزدیک آج کل جھگڑے اور فساد کی بنیاد یہ ہے کہ ہر شخص سوا سیر بننا چاہتا ہے، کوئی شخص سیر بن کر رہنا نہیں چاہتا۔ اگر خود کو سیر اور دوسروں کو سوا سیر سمجھنے کا جذبہ پیدا ہوجائے تو آج ہی یہ سارے جھگڑے اور فساد ختم ہوجائیں ‘‘۔ (صحبتِ با اہلِ دل)
یہ نہایت صحیح بات ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سارے جھگڑوں کی جڑ لوگوں کا یہی جذبہ ہے۔ کوئی شخص یہ نہیں سوچتا کہ بس چند دن کی زندگی تک یہ سارے جھگڑے ہیں، اس کے بعد انسان ہوگا اور اس کا خدا ہوگا۔ پھر تو نہ کوئی سیر ہوگا اور نہ کوئی سوا سیر۔
آہ، انسان آج سیر بن کر رہنے پر راضی نہیں حالاں کہ اس پر وہ دن آنے والا ہے جب کہ وہ نه هي سیر رہے گا اور نہ سوا سیر۔ بلکہ وہ کچھ نہ ہوگا۔ کیوںکہ اللہ کے مقابلہ میں کسی کی کوئی حیثیت نہیں۔ اگر لوگ جان لیں کہ بالآخر وہ کچھ بھی نہ رہیں گے تو وہ خود ہی’’ سیر‘‘ بننے پر راضی ہوجائیں اور پھر تمام جھگڑے بھی اچانک ختم ہوجائیں۔