31اکتوبر 1985

قرآن میں آیا ہے:فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللَّهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَاءَهُ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِلْكَافِرِينَ ۔ وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ أُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ ۔ لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ذَلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ (39:32-34)۔ یعنی پھر اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ بولا اور اس نے سچی بات کو جھٹلایا جب کہ وہ اس کے پاس آئی۔ کیامنکروں کا ٹھکانا دوزخ میں نہیں۔ اور جو سچی بات لے کر آیا اور جس نے اس کو سچ مانا وہی لوگ ڈرنے والے ہیں۔ ان کے لیے وہ ہے جو وہ چاہیں۔ یہ بدلا ہے نیکی کرنے والوںکا۔

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ سچائی کا اعتراف کرنا سب سے بڑی نیکی ہے، اور سچائی کاانکارکرنا سب سے بڑاجرم۔ سچائی کا ظہور گویا خود خدا کا ظہور ہے۔ اس لیے سچائی کو نظر انداز کرنا خدا کو نظر انداز کرنا ہے۔ایسے لوگ قیامت کے دن بالکل ذلیل و خوار ہو کر رہ جائیں گے۔

جن لوگوں کے دلوں میں تقویٰ (کھٹک) ہو، ان کے سامنے جب سچائی آتی ہے تو وہ سنجیدگی کے ساتھ اس پر غور کرتے ہیں۔ ان کا سنجیدہ غور وفکر انھیں یہاں تک پہنچاتا ہے کہ وہ سچائی کو پالیں اور اس کا اعتراف کرکے اس کے ساتھی بن جائیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom