12 ستمبر 1985
ایک مسنون دعا ان الفاظ میں آئی ہے:مَنْ أَكَلَ طَعَامًا فَقَالَ:الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ (جامع الترمذی، حدیث نمبر 3458)۔یعنی جوشخص کوئی چیز کھائے اور کہے کہ شکر اور تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے مجھےیہ کھلایا اور میری کسی کوشش یا طاقت کے بغیر مجھ کو روزی عطا کی تو اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردئے جائیں گے۔
یہ دعا محض کھانے والے کے الفاظ کو نہیں بتاتی بلکہ دراصل اس احساس کو بتاتی ہے جس کے تحت ایک مومن خدا کے رزق کو کھاتا ہے۔ وہ چیز جس کو ’’کھانا“ کہاجاتا ہے وہ ایک عظیم خدائی تخلیق ہے۔ وہ براہِ راست خدا کی قدرت سے وجود میں آتا ہے۔ جو شخص اس حقیقت کو پالے اس کا احساس انھیں الفاظ میں ڈھل جائے گا جومذکورہ حدیث میں بیان ہوئے ہیں۔ اور جس کا احساس ان الفاظ میں ڈھل جائے وہ یقینا اتنا بڑا عمل کرتا ہے کہ عجب نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے تمام پچھلے گناہوں کو معاف کردے۔