17فروری 1985
بشیر احمد راشد الامینی (پیدائش 1942) 1970میں حج کرنے گئے۔انھوں نے بتایا کہ مدینہ میں انھوں نے ایک نقشہ نما خریدا،جس میں مسجد وغیرہ کی تصویریں تھیں۔ انھوں نے اس کو پھیری والے سے لیا تھا۔ پھیری والے نے بتایا تھا کہ اس میں دس تصویریں ہیں۔ مگر انھوں نے گھر پر جاکر دیکھا تو صرف آٹھ تصویریں تھی۔ وہ دوبارہ پھیری والے کے پاس شکایت کرنے کے لیے گئے۔ پھیری والے نے کہا ہم کیا کریں ہم تو ہول سیلر سے خریدتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مجھ کو ہول سیلر کے پاس لے چلو۔ کافی جھگڑا کے بعد وہ راضی ہوا۔ ہول سیلر کے پاس پہنچے تو وہ بھی جھگڑا کرنے لگا۔ بشیر صاحب نے اس کے سامنے ایک آیت پڑھی:فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ (4:59)۔ یعنی پھر اگر تمہارے درمیان کسی چیز میں اختلاف ہوجائے تو اس کو اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ۔آیت سن کر عرب دکان دار فوراً چپ ہوگیا۔
اسلام ایک ایسے برتر خدا کا تصور دیتا ہے جو سب سے بلند ہے۔ کسی سماج میں خدا کاتصور زندہ ہو تو یہ اس سماج کے لیے بہت بڑی نعمت ہے۔ اس کے بعد ایک شخص کے لیے ممکن ہوجاتا ہے کہ وہ خدا کا نام لے کر کسی کو چپ کرسکے۔ وہ خدا کا واسطہ دے کر کسی ظالم کو ظلم سے باز رکھے۔