7جون 1985

خشکی کے اکثر جانور (اونٹ جیسے بعض جانوروں کو چھوڑ کر)پانی میں تیرنا جانتے ہیں۔ وہ بآسانی ندی کے اِس طرف سے اُس طرف تیر کر جاسکتے ہیں۔ ان جانوروں کو یہ تیرنا کس نے سکھایا۔ جواب ہے کہ قدرت نے، یعنی وہ اپنی مقرر کردہ جبلت (instinct) کے تحت تیرتے ہیں۔

جانور جس طرح تیرنے کا ملکہ پیدائشی طورپر لے کر آتا ہے اسی طرح اپنی ضرورت کی دوسری چیزوں کو بھی وہ پیدا ہوتے ہی جان لیتا ہے۔ مثلاً گھر کیسے بنایا جائے۔ دشمنی سے کیسے بچا جائے۔ کون سی خوراک کھائی جائے اور کون سی خوراک نہ کھائی جائے۔ توالد و تناسل کے لیے کیا کیا جائے، وغیرہ۔ یہ سب باتیں ہر جانور پیدائشی طورپر جانتا ہے۔

انسان کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ انسان کو ہر بات سیکھنی پڑتی ہے۔ گھر کے اندر اور گھر کے باہر کی دنیا اس کے لیے تعلیم گاہ ہوتی ہے، جہاں وہ اپنی ضرورت کی تمام باتوں کو سیکھتا ہے۔جانور اورانسان کے درمیان یہ فرق بتاتا ہے کہ دونوں کا معاملہ ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ جانور اپنے اعمال کے لیے جواب دہ نہیں۔ مگر انسان اپنے اعمال کے لیے جواب دہ ہے۔ انسان کا جواب دہ (accountable) ہونا خود انسان کی اپنی بناوٹ سے ثابت ہورہاہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom