17جون 1985
ہندستان ٹائمس میں ایک ہندو کا خط چھپا ہے۔ یہ خط ہندستان کے مسلمانوں کے معاملا ت سے متعلق ہے۔ مسلمان اس خط کو پسند نہیں کریں گے مگر میں سمجھتا ہوں کہ یہ خط صد فی صد (100%) درست ہے، وہ مسلمانوں کی حالت کی صحیح ترین ترجمانی ہے۔ہندو مکتوب نگا رنے لکھا ہے کہ ہندستان کے مسلمان اپنی زبوں حالی کا الزام ہندوؤں کو دیتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کے ذمہ دارتمام تر خود مسلمان ہیں۔ اس نے مسلمانوں کی لیڈر شپ کو مسلمانوں کی بد حالی کا واحد ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
مکتوب نگار کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی بد حالی کا سبب یہ ہے کہ ان کے لیڈروں میں خود نمائی (self-glorification)کا جذبہ ہے۔ موجودہ زمانہ میں مسلمانوں کے تمام لیڈر خود نمائی (self glory) کے مرض میں مبتلارہے۔ وہ انھیں چیزوں میں دوڑتے ہیں جس میں نیوز ویلو ہو، جس میں ان کی ذات کو شہرت اور بڑائی حاصل ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کا کوئی لیڈر (سرسید کے واحداستثنا کے سوا) اس پورے دور میں کوئی حقیقی تعمیری کام (constructive) نہ کرسکا۔ ایسی حالت میں مسلمانوں کو اپنی بدحالی کا ذمہ دار اپنے آپ کوقرار دینا چاہیے، دوسروں کی شکایت کرنے سے کوئی فائدہ نہیں۔
مجھے مذکورہ ہندو مکتوب نگار کی رائے سے صد فی صد (100%) اتفاق ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ زمانہ کے مسلمانوں کے اصل دشمن خود ان کے اپنے لیڈر ہیں۔ ان لیڈروں نے اپنی شخصی لیڈری کی خاطر قوم کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ مسلمان جب تک اس اصل سبب کا اعتراف نہ کریں، وہ موجودہ زمانے میں اپنی جگہ حاصل نہیں کرسکتے۔