30 اکتوبر 1985
عکرمہ نے روایت کیا کہ عبداللہ بن عباس نےقرآن کی سورہ الحدید آیت 23 کے تحت کہا: لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَهُوَ يَحْزَنُ وَيَفْرَحُ، وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ يَجْعَلُ مُصِيبَتَهُ صَبْرًا، وَغَنِيمَتَهُ شُكْرًا(تفسیر القرطبی، جلد17، صفحہ258)۔ یعنی کوئی ایسا شخص نہیں جو غم گین نہ ہوتا ہو اور خوش نہ ہوتا ہو۔ مگر مومن اپنی مصیبت کو صبر بنا لیتا ہے، اور اپنے فائدہ کو شکر بنا لیتا ہے۔
گائے کے اندر گھاس داخل ہوتی ہے تو اس کا اندرونی نظام اس کو دودھ میں تبدیل کردیتا ہے اور گھاس اس کے اندر سے دودھ بن کر نکلتی ہے۔ اسی طرح مومن کے اندر ایک خصوصی نفسیاتی نظام ہوتاہے۔ یہ نظام مصیبت کو خدا کے لیے صبر میں بدل دیتا ہے اور راحت کو خدا کے لیے شکر میں۔ اس طرح دونوں حالتیں اس کے حق میں نعمت بن جاتی ہیں۔ اس روایت میں "یَجْعَلُ"کا لفظ بہت بامعنیٰ ہے، یعنی وہ اپنے غم کو منفی راستے پر لگانےکے بجائے صبر میں کنورٹ کرتا ہے۔