8مارچ 1985
ایک صاحب تشریف لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ الرسالہ میں خدا اور گاڈ (God)کا لفظ استعمال ہوتا ہے، اس کو بند ہونا چاہیے اور اردو اور انگریزی دونوں الرسالہ میں صرف اللہ استعمال ہونا چاہيے۔ اس کی وجہ انھو ںنے یہ بتائی کہ خدا اور گاڈ دونوں لفظوں کی جمع آتی ہے۔ جب کہ اللہ ایک ایسا لفظ هےجس کی جمع نہیں۔
آج کل مسلمانوں میں یہ رجحان بہت بڑھ گیاہے۔ حتی کہ انگریزی میں لوگ ’’اللہ سبحانہ وتعالیٰ‘ لکھتے ہیں۔ مگر میرے نزدیک یہ قومی جنون ہے، اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
جب کہ معلوم ہے کہ اللہ کا لفظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایجاد نہیں کیا۔ یہ پہلے عربوں میں موجود تھا۔ قدیم عرب نے اگرچہ اللہ کی لفظی جمع نہیں بنائی ،مگر اس کی معنوی جمع انھوں نے بنا رکھی تھی۔ یعنی اللہ کو مانتے ہوئے وہ ا س کے شرکاء کو بھی مانتے تھے۔ اس طرح اللہ کا لفظ قديم عرب كے پس منظر میں شرک کا مفہوم ليے ہوئے تھا۔ مگر قرآن نے جب اس کو خالص توحید کے معنی میں استعمال کیا، تو وہ توحید کے مفہوم کا حامل بن گیا۔ الفاظ کی معنویت ان کے استعمال سے متعین ہوتی ہے اور اسلامی کتابوں میں خدا اور گاڈ کا لفظ اسلامی استعمال کے اعتبار سے ہے نہ کہ جاہلی استعمال کے اعتبار سے۔
انگریزی میں ’’اللہ سبحانہ وتعالیٰ‘‘ لکھنا ایک قسم کا جنون (fanaticism) ہے۔ میرا ذوق یہ ہے کہ اس معاملہ میں ادبی تقاضوں کو اہمیت دینی چاہيے۔ ادبی تقاضوں کو اہمیت نہ دینے کا نقصان یہ ہے کہ عبارت کا زور گھٹ جاتا ہے۔