25اپریل 1985
علمی حدود کیا ہے۔ اس کو ذیل کے واقعے سے سمجھا جاسکتا ہے۔علما کے ایک گروہ کا ماننا ہے کہ فاسق امیر کے ساتھ جہاد کرنا جائز ہے۔ اس کی مختلف دلیلوں میں سے ایک دلیل یہ دی جاتی ہے کہ حضرت ابو ایوب انصاری(وفات 52 ھ) جو ایک جلیل القدر صحابی تھے، انھوں نے یزید بن معاویہ (وفات 64 ھ)کے ساتھ جہاد کیا۔اس سلسلے میں فقیہ ابوبکر جصاص (وفات 370 ھ)نے لکھا ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب خلفاء راشدین کے بعد فاسق امراء کے ساتھ جنگ کرتے ـتھے، اور ابو ایوب انصاری نے یزید لعین کے ساتھ جنگ کی ( وَقَدْ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ يَغْزُونَ بَعْدَ الْخُلَفَاءِ الْأَرْبَعَةِ مَعَ الْأُمَرَاءِ الْفُسَّاقِ وَغَزَا أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ مَعَ يَزِيدَ اللعين) احکام القرآن للجصاص، جلد 4، صفحہ 319۔
یزید کو لعین کہنا بذات خود قابل اعتراض ہے۔ کسی شخص کو ملعون قرار دینے کے لیے شرعی دلیل درکار ہے، اور یقیناً ایسی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں، جو صراحۃً یزید کی ملعونیت کا اعلان کرتی ہو۔
دوسری بات یہ ہے کہ یزید کو جو لوگ بطور خود ملعون کہتے ہیں، وہ اس کی ملعونیت کو کربلا (61ھ) کے واقعہ سے اخذ کرتے ہیں۔ مگر حضرت ابو ایوب انصاری نے یزید کی ماتحتی میں جو غزوہ کیا تھا، وہ کربلا سے بہت پہلے کا واقعہ ہے۔ یہ قسطنطنیہ کا غزوہ تھا، جو امیر معاویہ کے زمانے میں 49ھ میں پیش آیا، جب کہ یزید ابھی خلیفہ بھی نہیں ہوا تھا۔ پھر کیا وہ خلافت اور کربلا سے پہلے ہی ملعون تھا، کیا وہ ماں کے پیٹ سے ملعون پیدا ہوا تھا۔
ہمارے علما میں بہت کم ایسے لوگ ہیں جو علمی حدود کے پابند رہ کر بولتے ہوں۔ ہمارا قدیم وجدید لٹریچر غیر علمی بیانات سے بھرا ہوا ہے۔