1فروری 1985
مہاتما گاندھی نے آزاد ہندستان کے کانگریسی حکمرانوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ خلیفہ ابو بکر اور خلیفہ عمر کے نمونہ کی پیر دی کریں:
We have to follow the example of Abu Bakr and Umar
اسلام کے ابتدائی دور میں زندگی کا جو نمونہ ظہور میں آیا وہ ساری انسانی تاریخ کا ایک انوکھا نمونہ تھا— خلیفہ ابوبکر اور خلیفہ عمر اپنے وقت کی انتہائی وسیع اور عظیم سلطنت کے حکمراں تھے ۔مگر ان کی زندگی اتنی سادہ تھی کہ دیکھنے والے ان کو عام شہری سمجھتے تھے۔ حق کو قائم کرنے اور باطل کو مٹانے میں کوئی جذبہ ان کے لیے رکاوٹ نہیں بنتا تھا۔
ان لوگوں کی زندگیاں ساری انسانیت کے لیے معیاری نمونے ہیں۔ جو لوگ اسلام کوبطور عقیدہ کے نہیں مانتے وہ بھی اگر سنجیدہ ہوں تو وہ اپنے آپ کو مجبور پائیں گے کہ اپنے حکمرانوں کو ابوبکر وعمر کی مثال دے کر کہیں کہ تم ان کی تقلید کرو۔ حقیقت یہ ہے کہ تاریخ کے پاس دوسرا کوئی نمونہ نہیں جس کو وہ کامل معیار کے طور پر پیش کرسکیں۔