29اپریل 1985

سورہ انعام (آیت 141) میں اسراف سے منع کیاگیا ہے۔ اس کی تفسیر کرتے ہوئے ایک مفسر قرآن لکھتے ہیں:

’’قرآن مجید کا ایک اعجاز یہاں یہ ہے کہ احکام کے جزئیات بلکہ بعض اوقات تو جزئیات درجزئیات کے ضمن میں وہ ایسے حکیمانہ کلیات و اصول بیان کرجاتا ہے، جو زندگی کے سارے ہی شعبوں پر یکساں منطبق ہوجاتے ہیں۔چنانچہ یہاں بھی چلتے چلتے ایک ایسا چٹکلا بیان کردیا کہ انسان اگر اسی ایک پر عمل کرلے، تو اخلاق، معاملات، سیاسیات، معاشرت، غرض کیا انفرادی اور کیا اجتماعی ہر زندگی کے سارے شعبوں کی مشکلات دور ہوسکتی ہیں، اور بڑے سے بڑے پتھر پانی ہو کر رہ سکتے ہیں۔(تفسیر ماجدی، جلد دوم صفحہ 466)۔

قرآن بلاشبہ ایک اعجازی کلام ہے۔ مگر یہ اعجاز قرآن کی تصغیر ہے کہ یہ کہا جائے کہ قرآن چٹکلے بیان کرتا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ یہاں جس چیز کو چٹکلا کہا گیا ہے، وہ لاتسرفوا (اسراف نہ کرو) ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ ایک عجيب بات ہے۔ کیوں کہ ’’اسراف نہ کرو‘‘ایک اہم شرعی اصول ہے، نہ کہ معروف معنوں میں کوئی چٹکلا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom