14فروری 1985

قدیم عرب شعرا کے یہاں ایسے اشعار ملتے ہیں،جن میں بڑی حکمت کی باتیں ہوتی ہیں۔ مثلاً:

سبـكـنـاه ونحسـبـه لـجيـنـاً

 فأبدى الكير عن خبث الحديد

یعنی ہم نے اس کو پگھلایا، اور اس کو چاندی سمجھتے تھے، مگر بھٹی نے ظاہر کیا کہ وہ زنگ آلود لوہا ہے۔

اس شعر میں تمثیل کی زبان میں بتایا گیا ہے کہ انسان بظاہر اچھا دکھائی دیتا ہے، مگر جب تجربہ ہوتا ہے، اسی وقت معلوم ہوتا ہے کہ کون کیا ہے، اور کون کیا نہیں ہے۔اسی طرح ایک شعر یہ ہے:

وكم على الأرض من خضر ويابسة

 وليس يـرجـم إلا مـالــه ثـمـر

یعنی زمین پر کتنی ہی تر اور خشک چیزیں ہیں، مگر پتھر اسی پر مارے جاتے ہیں جس میں پھل ہوں۔

اس شعر میں شاعر زندگی كي اس حقیقت کو بتاتا ہے کہ جس انسان کے پاس کچھ ہو، اسی کے اوپر لوگ یورش کرتے ہیں، جس کے پاس کچھ نہ ہو اس کے اوپر کوئی یورش نہیں کرے گا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom