14 نومبر 1985
دنیا میں آدمی کو بہت سی چیزیں حاصل ہیں— اس کا اپنا وجود، اس کا گھر اور جائداد، اس کے دوست اور رشتہ دار، اور دوسرے اسباب اور سامان، وغیرہ۔
یہ جو کچھ انسان کو موجودہ دنیا میں حاصل ہے، ان کے بارے میں دو نقطۂ نظر ہوسکتے ہیں— ایک یہ کہ یہ سب چیزیں ہماری ہیں، ہم ان کے مالک ہیں۔ دوسرا یہ کہ ہم ان میں سے کسی چیز کے خود مالک نہیں۔ ہر چیز خدا کی ہے۔ جو کچھ ہمارے پاس ہے، وہ سامانِ امتحان کے طورپر ہے، نہ کہ سامانِ ملکیت کے طورپر۔
پہلا ذہن ناشکری کا ذہن ہے، اور دوسرا ذہن شکر گزاری کا ذہن۔ پہلے ذہن کے تحت جو زندگی بنتی ہے، اس کا نام کفر ہے، اور دوسرے ذہن کے تحت جو زندگی بنتی ہے، اس کا نام اسلام ہے۔ پہلے ذہن کے تحت زندگی گزارنے والے کے لیے جہنم ہے، اور دوسرے ذہن کے تحت زندگی گزارنے والے کے لیے جنت۔