29اکتوبر 1985
ایک حدیث ِ رسول ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں:وَلاَ يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرَ الصَّلاَةَ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 647)۔یعنی ایک شخص اس وقت تک برابر نماز میں رہتا ہے جب تک وہ (مسجد میں) نماز کا منتظر رہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف مسجد میں موجود رہنا ہی ثواب کا باعث بن جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص نفسیات نماز کے ساتھ نماز کے انتظار میں ہو اس کا یہ وقت بھی نماز میں شمار ہوجاتا ہے اور اس کو وہی ثواب ملتا ہے جو نماز پڑھنے والے کو ملتا ہے۔
اس طرح کی حدیثوں کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ کسی پتھر کے مجسمہ یا روبوٹ کے بارے میں نہیں ہیں، بلکہ زندہ انسان کے بارے میں ہیں۔ انسان سوچتا ہے۔ وہ صاحبِ نفسیات مخلوق ہے۔ ایسا انسان جب نماز کے انتظار میں بیٹھا ہو تو اس کا بیٹھنا سادہ قسم کا بیٹھنا نہیں ہوتا۔ وہ اگر سچا نمازی ہے تونماز کے انتظار کے وقت بھی نماز کے بارے میں سوچے گا۔ اس وقت بھی اس کا دل خدا میں لگا رہے گا۔ یہی وہ کیفیت ہے، جو اس کے انتظار نماز کے لمحات کو بھی ادائیگیٔ نماز کے لمحات میں شامل کردیتی ہے۔