26 نومبر 1985
المنجد ایک مشہور عربی لغت ہے۔ اس کو ایک عیسائی عالم لویس معلوف (1867-1946) نے تیار کیا ہے۔ اس کو موجودہ زمانے میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ حتی کہ وہ عربی مدارس اور اسلامی اداروں میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لغت بن گیا۔
اس لغت میں متعدد مقامات پر عیسائی ذہن کی ترجمانی ہے۔ مثلاً ایک عربی لفظ ’’الطلقاء‘‘ ہے۔ یہ طلق کی جمع ہے۔ اس کے معنی آزاد کے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح ِمکہ کے بعد وہاں کے مشرکین سے فرمایا تھا:اذْهَبُوا فَأَنْتُمْ الطُّلَقَاء (سیرت ابن ہشام، جلد2، صفحہ 412)۔ یعنی جاؤ، تم سب آزاد ہو۔
یہ وہ لوگ تھے، جنھوں نے پیغمبر اسلام کو اپنے وطن سے نکالا تھا، اور آپ کے خلاف بار بار لڑائیاں چھیڑیں تھیں۔ عام رواج کے مطابق، بلاشبہ وہ لوگ جنگی مجرم (prisoners of war) تھے۔ لیکن جب پیغمبر اسلام نےان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی۔ بلکہ ان کو پورے طور پر آزاد کردیا۔ یہ کوئی سادہ بات نہ تھی۔یہ سلوک دیکھ کر وہ لوگ بہت متاثر ہوئے۔اس کے بعد مکہ کے لوگوں نے اسلام قبول کرلیا۔
مگر المنجد میں الطُّلَقَاءکا مفہوم ان الفاظ میں دیاگیا ہے:
الذین اُدخلوا فی الاسلام کُرہاً (وہ لوگ جو اسلام میں زبردستی داخل کیے گئے)۔
ظاہر ہے کہ الطُّلَقَاء کا یہ مفہوم اس کے اصل مفہوم کا بالکل الٹا ہے۔ اس طرح کی اور بھی غلطیاں المنجد میں پائی جاتی ہیں۔ مگر مسلمانوں نے موجودہ زمانے میں عربی کا کوئی ایسا لغت تیار نہیں کیا جو المنجد کی جگہ لے سکے۔ اس لیے ان غلطیوں کے باوجود عملاً اس کا رواج ہے۔ یہی معاملہ موجودہ زمانے میں لغت کے علاوہ دوسرے علوم کا بھی ہوا ہے۔